Friday, April 17, 2009

پاکستان اور افغانستان کیلئے نئی امریکی پالیسی

پاکستان اور افغانستان کیلئے نئی امریکی پالیسی
امریکی صدر بار اوباما نے افغانستان اور پاکستان کیلئے نئی پالیسی کا دیتے ہوئے امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں جمہوری اداروں اور عوام کی مددکیلئے 1.5ارب ڈالر سالانہ کی امداد کا اعلان کر دیا ہے، یہ امداد اگلے 5سال تک دی جائیگی، امریکی صدر اوباما نے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے نئی افغان پالیسی کے چیدہ چیدہ نکات بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق ایک جامع حکمت عملی کیلئے ہم نے پاک افغان حکومتوں سے مشورہ کیا ، جبکہ افغانستان میں موجود فوجی کمانڈروں سے مشاورت کے علاوہ محکمہ دفاع اور خارجہ کے ساتھ ارکان کانگریس کو بھی اعتماد میں لیتے رہے، انھوں نے کہا کہ طالبان کو ہٹائے ہوئے 7سال سے زائد گذر گئے لیکن نیٹو اور ہمارے خلاف حملے بڑھ گئے،2008 ہمارے لیے سب سب سے تباہ کن سال ثابت ہوا۔صدر نے کہا کہ 9/11حملہ کرنے والے افغانستان اور پاکستان میں موجود ہیں،اگر افغان حکومت طالبان کے ہاتھوں میں چلی جاتی ہے تو پھر القاعدہ کا کنٹرول ہو جائیگا، اسامہ اور ایمن الظواہری نے پہاڑی علاقوں کو حملوں کیلئے استعمال کیا، امریکا کیلئے سب سے بڑا خطرہ یہ قبائلی پہاڑی علاقے ہیں یہ صرف امریکا کا مسئلہ نہیں، یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے،دہشت گردوں نے بالی ، شمالی افریقہ اور لندن میں بھی حملے کئے۔امریکا پاکستان کا بہت احترام کر تا ہے اور پاکستانی عوام کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، وہاں کے لوگ بھی وہی چاہتے ہیں جو ہم چاہتے ہیں،ان سب کو بھی اکلوتا بڑا خطرہ القاعدہ اور اسکے اتحادیوں سے ہے۔دہشت گردوں کی کارروائیوں میں بے نظیر بھٹو اور سیکڑوں پاکستانی فوجی بھی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں ہم پاکستان کو بلینک چیک نہیں دے سکتے، پاکستان کو کارروائی کرکے دکھانا ہوگی ۔ صدر اوباما نے کہا کہ انتہاپسندی کیخلاف جنگ صرف گولیوں اور بموں سے نہیں کی جا سکتی، پاکستان میں جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے اور عوام کی حالت بہتر بنانے کیلئے سالانہ 1.5ارب ڈالر پانچ سال تک کیلئے امداد کا اعلان کرتا ہوں اور یہ امداد اگلے 5سال تک دی جائیگی۔انھوں نے کہا کہ ہم جو اضافی فوجی افغانستان بھیج رہے ہیں وہ افغان فورس کی تیاری میں اہم کردار ادا کرینگے،اور فوج کی تربیت کرینگے جبکہ بیاسی ہزار افغان پولیس فورس بھی تیار کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ ہم اس مرتبہ سویلین ماہرین بھی افغانستان بھجوا رہے ہیں ان میں زرعی ماہرین،انجینئرز اور ماہرین تعلیم بھی شامل ہونگے یہ افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے کام کرینگے۔صدر اوبامہ نے کہا کہ ہماری فوجیں بہادری سے افغانستا ن میں لڑرہی ہیں جبکہ ہمارے شہریوں نے بھی عظیم قربانیاں دی ہیں، اب تک 700امریکی فوجیوں نے افغانستان میں اپنی جانیں قربان کردی ہیں۔انھوں نے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی میں نے افغان پالیسی پر نظرثانی کا حکم دیا تھا۔پاکستان اور افغانستان امریکیوں کے لیے انتہائی خطرناک علاقہ بن چکا ہے، بحیثیت صدر ،میری اولین ذمہ داری ہے کہ میں امریکی شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کروں۔انھوں نے کہا کہ نئی جنگی حکمت عملی کے تحت اب ہم مقامی لیڈروں، افغان حکام اور لوگوں کی مدد سے اپنی کوششوں کو منظم کرینگے۔انھوں نے کہا کہ میری انتظامیہ نے تہیہ کررکھا ہے کہ ہم عالمی اداروں کو مضبوط کرینگے اور ان سے تعاون جاری رکھیں گے۔

0 comments:

Post a Comment