Friday, April 17, 2009

قبائلی علاقوں پر ڈرونز حملے!

قبائلی علاقوں پر ڈرونز حملے!
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی چیئر پرسن اور کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی سینئر خاتون سینیٹر ڈیان فائن اسٹائن نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں حملوں کیلئے امریکی ادارے سی آئی اے کے بغیر پائلٹ جاسوس طیارے پاکستان سے ہی اڑائے جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا بیان ہے جو پاکستان کیلئے پریشانی کا باعث بننے کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی کیلئے اس کے امریکا کے ساتھ تعاون کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس ایشو پر عوامی سطح پر بیان دیا ہے کہ آخر پاکستانی سرزمین پر حملوں کیلئے یہ جاسوس طیارے کہاں سے اڑتے ہیں اور کہاں لینڈ کرتے ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرپرسن ڈیان فائن اسٹائن نے قبائلی علاقوں میں امریکی حملوں پر پاکستان کے احتجاج پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا جہاں تک مجھے معلوم ہے یہ طیارے پاکستان ہی سے اڑائے جاتے ہیں۔ سی آئی اے نے ڈیان فائن اسٹائن کے بیان پر تبصرے سے انکار کردیا ہے تاہم سابق انٹیلی جنس افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمیٹی چیئرپرسن کا موقف درست ہے۔ ادھر فائن اسٹائن کے ترجمان فلپ جے لا ویلے نے کہا ہے کہ کمیٹی چیئرپرسن کا بیان واشنگٹن پوسٹ میں شایع ہونیوالے بیانات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خبر پہلے ہی اخبار میں شایع ہوچکی ہے کہ جاسوس طیارے اسلام آباد کے قریب ایک ائر بیس سے اڑائے جاتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے کئی ماہرین کا یہ خیال تھا کہ یہ جاسوس طیارے افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں سے پرواز کرتے ہیں تاہم فائن اسٹائن کے بیان کے بعد ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف اسلام آباد میں حکومت کیلئے کئی سیاسی مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment